All Articles

سیّد الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ




حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالی ٰعنہ کی کنیت ابو عمارہ اور لقب سیدا لشہدا ء ہے۔ بغوی میں مروی ہے کہ حضور اکر م ﷺنے فر مایا قسم ہے اس خدائے عزوجل کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اللہ عزوجل کے نزدیک ساتویں آسمان میں لکھا ہے کہ" حمزۃ اسداللّٰہ واسد رسولہٖ" اور ان کا اسلام لانا بِعثَت (رسالت کا زمانہ )کے دوسرے سال میں تھا۔ بعض نے بِعثَت کے چھٹے سال میں دارِارقم (دار ارقم مکہ مکرمہ میں کوہ صفا کے قریب ایک گھر تھا جہاں مسلمان ابتدا اسلام میں چھپ کر نماز ادا کرتے۔ دار ارقم کو پہلا اسلامی مدرسہ یا پہلی مسلم جامعہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ گھر ارقم بن ابی الارقم مخزومی کا تھا جو مشرکین کی نگاہوں اور مجلسوں سے الگ تھلگ تھا اسے نبی اکرم نے 5 نبوی سے اپنی دعوت اور مسلمانوں کی اجتماعی دعوت کا مرکز بنایا۔)میں حضور اکرم ﷺ کے داخل ہونے کے بعد کہا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے سے تین دن قبل اسلام لائے یہ غزوہ ٔبد رمیں تھے اور انہوں نے عتبہ بن ربیعہ کو یا شیبہ بن ربیعہ کو مقا بلہ میں مارا۔ قبول ِ اسلام: آپ رضی اللہ تعالی ٰ عنہ کے اسلام لانے کا سبب یہ تھا کہ ایک دن ابو جہل لعین حضور اکرم ﷺکو ایذا (تکلیف )پہنچا رہا تھا اور دُشْنام طَرازی (برا بھلا کہنا، گالیاں دینا، تضحیک کرنا )کر رہا تھا اور حضور اکر م ﷺ تَحَمُّل (صبر، بردباری، حلم )فر ما رہے تھے۔ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی ٰ عنہ شکار کو گئے ہوئے تھے جب واپس آئے تو ان کی باندی (لونڈی، کنیز ،زر خرید یا مال غنیمت میں ملی ہوئی عورت) نے بتایا کہ آج ابو جہل تمہارے بھتیجے کو اس طرح ایذا پہنچا رہا تھا چونکہ حضرت حمز ہ رضی اللہ تعالی ٰ عنہ کو حضور اکرم ﷺ سے بحالت ِکفر بھی والہا نہ محبت تھی اس لئے یہ درد ناک خبر سن کر آپ بیقرار ہوگئے اور حرم ِ کعبہ میں جا کر ابو جہل کے سر پر اپنی کمان سے زبردست ضرب لگائی کہ اس کا سر پھٹ گیا۔ اس پر ہنگا مہ مچ گیا آپ رضی اللہ تعالی ٰ عنہ نے ابو جہل کا سر پھاڑ کر بلند آواز سے کلمہ اسلام پڑ ھ کر قریش (مخالفین) کے سامنے زور زور سے اعلان کرنے لگے کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں اب کسی کی مجال ہے تو میرے بھتیجے کو ہاتھ لگا کر دِکھائے یا بُرا بَھلا کہہ سکتا ہے تو کہے۔نبی پاک ﷺ یہ واقعہ سُن کر بہت مسرور ہوئے۔ نکتہ: جس نے بحالت ِ کفر کسی نبی بالخصوص نبی پاک ﷺ کا ادب اور تعظیم کی وہ اسلام کی دولت سے ضرور نوازا گیا جیسے ساحرینِ فر عون اور حضرت ابو سفیان و حضرت عبا س و حضرت حمزہ وغیرہم رضی اللہ تعا لیٰ عنہم ان کے واتعات پڑھنے سے تفصیل معلوم ہوگی۔